بی جے پی مخالف مسلم پارٹی - ہند برطانیہ تعلقات کے زیر عنوان لندن میں مباحثہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-07

بی جے پی مخالف مسلم پارٹی - ہند برطانیہ تعلقات کے زیر عنوان لندن میں مباحثہ

لندن
پی ٹی آئی
لندن سے تعلق رکھنے والے سرکردہ ماہر تعلیم لارڈ بھیکو پاریکھ نے ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے علاقہ دادری میں حال ہی میں بیف کھانے کے الزام میں ایک شخص کی ہلاکت کے واقعہ کو شرمناک قرار دیا۔ پروفیسر پاریکھ نے بی جے پی کو مخالف مسلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی ، مسلمانو ں کو تہذیبی طور پر ہندو بنانے کے لئے کوشاں ہے ۔ یہاں کل شب رائل اوورسیز لیگ میں ہند۔برطانیہ تعلقات کی صورتحال پر منعقدہ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ ہندوستانی سیاست، شناختی اور ذات پات کی سیاست کا حصہ بن گئی ہے ۔ دادری واقعہ شرمناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض بیف کھانے کے شبہ میں ایک شخص کو ہلاک کردینا بدبختانہ واقعہ ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے آئندہ ہفتہ دورہ برطانیہ سے قبل یہاں اس پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔سابق معتمد خارجہ کرشنن سرینواسن نے بھی دادری واقعہ کو افسوسناک قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سیاسی پارٹیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ انتخابات لڑتی رہتی ہیں جبکہ انتخابات کے دوران بی جے پی خود کو اپنے کورگروپ آر ایس ایس کی طرف موڑ لیتی ہے ۔ صورتحال کو ابتر بنانے والوں کو معمولی پاگل قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مودی ان عناصر کا جائزہ لیں گے اور ان کے خلاف ٹھوس پیمانہ پر کارروائی کریں گے۔ سابق برطانوی سکریٹری آف اسٹیٹ برائے بزنس سرونس کیبل نے ہند۔ برطانیہ تعلقات کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ویزوں سے متعلق حکومت کی جانب سے اپنائی گئی نئی امیگریشن پالیسی سے بیرونی طلبہ بالخصوص ہندوستانیوں پر اثر پڑا ہے ، ہندوستانی طلبہ اب آسٹریلیا ، امریکہ اورکناڈاکا رخ کررہے ہیں ۔ اس طرح کی پالیسیوں سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد نہیں ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے برطانیہ منتقلی کوئی مسئلہ نہیں ہے ، تاہم طلبہ کا مسئلہ ہے ۔ انٹر نیشنل انسٹیٹ ٹیوٹ برائے اسٹراٹیجک اسٹیڈیز کے پروفیسر راہول رائے چودھری نے کہا کہ ہندوستان اور برطانیہ کے مابین دفاعی شعبہ میں تال میل کے بڑے مواقع موجود ہیں جب کہ برطانیہ بنیادی طور پر تجارت اور سلامتی تال میل پر نظر مرکوز کئے ہوئے ہے۔ لارڈ راج لومبا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے12نومبر سے شروع ہونے والے دورہ سے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں بہتری کے لئے ہنوز کافی گنجائش موجود ہے ۔ اس سلسلہ میں انہوں نے قانونی نظام کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اس وقت برطانوی وکلائ، ہندوستان میں پریکٹس نہیں کرسکتے جب کہ برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی وکلاء کے ذریعہ تجارت کرنا پڑتا ہے ۔

Dadri incident monstrous, BJP 'anti-Muslim culturally': UK-based academic

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں