تور دال 135 روپے فی کلو گرام کی قیمت پر سربراہ کرنے کی پیشکش - اسوسی ایشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-24

تور دال 135 روپے فی کلو گرام کی قیمت پر سربراہ کرنے کی پیشکش - اسوسی ایشن

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک ایسے وقت جب دالوں کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے دالیں برآمد کرنے والوں نے آج روزانہ 135وپے فی کلو گرام کی قیمت پر ایک لاکھ کلو گرام تور دال کی سربراہی کا پیشکش کیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ انہیں ذخیرہ اندوزی کے حدود سے استثنیٰ دیاجائے جب دالوں کا بحران پھیلتا جارہا ہے ۔ مرکز نے در آمد کنددوں ، برآمد کنندوں، محکمہ جاتی اسٹورس اور لائسنس یافتہ غذائی اجناس فروخت کرنے والوں کو ذخیرہ اندوزی کی جانچ کی حد کے تحت لایا ہے جب کہ وہ در آمد کنندوں کی جانب سے سربراہیوں میں اضافہ کی خواہاں ہے۔ اپنے بین وزارتی اجلاسوں کے بعد وزیر فینانس ارون جیٹلی نے عالمی مارکٹ سے دالوں کے حصول میں انہیں در پیش مسائل پر غوروخوض کے لئے دالوں کے در آمد کننوں سے آج ملاقات کی ۔ دالوں کی قیمت صرف اس وقت کم ہوسکتی ہے جب اگر در آمد کنندہ دالوں کی سہل دستیابی رہے ۔ چنانچہ دالیں درآمد کی جارہی ہیں اور در آمد کنندوں کو محدود استثنی دیاجانا چاہئے ۔ ممبئی کے ہندوستانی دالوں اور اناج کی اسوسی ایشن کے صدر نشین پروین ڈونگرے نے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے یہ بات کہی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ در آمد کنندگان جنوری تک ڈیلیوری کے لئے پچیس لاکھ ٹن دالوں کا کنٹراکٹ حاصل کرچکے ہیں اور اس میں سے2.5لاکھ ٹن دالیں بندرگاہوں میں پڑی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے یہ بات کہی ۔ کسی قسم کا استثنیٰ پائپ لائن کو خشک کردے گا ۔ عام آدمی کو آسمانوں کو چھوتی ہوئی دالوں کی قیمت سے راحت دینے کے لیے ڈونگرے نے کہا کہ سرکاری ایجنسیوں کو روزانہ کی بنیاد پر 135روپے فی کلو گرام کے حساب سے اس نے ایک لاکھ کلو گرام(100ٹن) دالیں درآمد کرنے کا پیش کش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لاکھ کلو گرام دالوں کی سربراہی تہوار کے سیزن کے دوران نومبر کے اختتام تک جاری رہے گی۔ ان کے مطالبہ پر حکومت کے رد عمل کے تعلق سے پوچھنے پر ڈونگرے نے کہا کہ وزیر فینانس نے ہماری بات سنی اور در آمد کنندوں کے مسائل کا نوٹ لیا ۔ اسوسی ایشن نے یہ بھی تذکرہ کیا کہ ریاستوں میں در آمد کنندوں کے لئے تقریبا300-350ٹن اوسط اسٹاک رکھنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ ایسے حدود کے ساتھ در آمدات مشکل ہوں گی کیونکہ ایک بحری جہاز اقل ترین50ہزار ٹن دالیں لاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ذخیرہ اندوزی کے حدود جس کے لئے مرکز کی جانب سے چالیس ہزار ٹن کے ایک بفر اسٹاک کی تخلیق جیسے کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔ سستے داموں پر درآمد کنندہ دالوں کی فروخت عام آدمی کو راحت دے گی۔ ریاستی حکومتوں نے بھی ذخیرہ اندوزوں پر دھاووں کے دو ران تقریبا36ہزار ٹن دالیں ضبط کی ہیں۔ ملک بھر میں گھریلو پیداوار2014-15کے دوران کم بارش کی وجہ سے گھٹ کر2ملین ٹن ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر بھی دالوں کی قلت ہے۔ کنزیومر افیرس وزارت کی جانب سے رکھے جانے والے ڈاٹا کے مطابق دالوں کی قیمتیں ہنوز بڑھ رہی ہیں اوریہ205روپے فی کلو گرام ہوگئی ہیں۔ اڑد کی دال کی قیمت198روپے فی کلو گرام ہوگئی ہے ۔ مونگ کی دال کی قیمت130روپے فی کلو گرام ہوگئی ہے اور مسور کی دال کی قیمت110روپے فی کلو گرام ہے۔ چنے کی دال کی قیمت85روپے فی کلو گرام ہے۔

Tur dal to be sold at Rs 135 per kg

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں