چھ ہزار کروڑ روپے کا غیر ملکی کرنسی اسکینڈل - سی بی سے جواب طلب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-23

چھ ہزار کروڑ روپے کا غیر ملکی کرنسی اسکینڈل - سی بی سے جواب طلب

نئی دہلی
پی ٹی آئی
انسداد بد عنوانی ادارہ مرکزی ویجلنس کمیشن( سی وی سی) نے راجدھانی میں بینک آف بڑودہ کی ایک شاخ سے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے6,100کروڑ روپے کی رقم ہانگ کانگ بھیجنے کے معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو( سی بی آئی) اور متعلقہ بینک سے رپورٹ مانگی ہے سی وی سی بینکوں میں کچھ ایسی تبدیلی لانے کا منصوبہ بنارہا ہے تاکہ کالے دھن کو ٹھکانے لگانے کے لئے ایسے مشتبہ لین دین پر قابو پایاجاسکے ۔ مرکزی ویجلنس کمشنر کے وی چودھری نے یہاں بتایا، ہم نے بینک کے چیف ویجلنس آفیسر اور سی بی آئی سے رپورٹ مانگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے اس معاملے میں تحقیقات کی بات کہی ہے اور بینک حکام کے رول کی تفتیش ہوگی اور دیکھا جائے گا کہ کہیں وہ بھی اس میں شامل تو نہیں تھے ۔ چودھری نے کہا کہ ہم نظام پر مبنی تبدیلی لانے سے متعلق پہلوؤں پر بھی غور کریں گے اور اس پر بھی غور کریں گے کہ بینکوں میں کس طرح ایسا نظام نافذ کیا جائے کہ گڑ بڑی کے اشارے جلد مل سکیں ۔ ان کے تبصرے اہم ہیں کیونکہ امور خزانہ کے وزیر مملکت جینت سنہا نے کل کہا کہ یہ گھپلہ ایک انوکھا معاملہ ہے اور اسے نظام کی کمزوری نہیں تسلیم کیاجانا چاہئے ۔ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ بینک آف بڑوسہ کی اشوک وہار شاخ سے6,100کروڑ روپے ہانگ کانگ بھیجنے کے معاملات کی تحقیقات کررہے ہیں ۔ سمجھاجاتا ہے کہ بینک آف بڑودہ کے معاملے میں کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی اور ایسی بر آمد کے لئے بھاری رقم باہر بھیجی گئی جو کبھی ہوئی ہی نہیں ۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق جولائی2014سے جولائی2015کے درمیان قریب8,000لین دین کے ذریعے کل6,100کروڑ روپے کی منتقلی ہوئی ۔ کمیشن نے بینکوں کو ایسے واقعات دوبارہ روکنے کے لئے نظام پر مبنی اصلاح کی کئی تجاویز پیش کی ہیں ۔ چودھری نے کہا ہم نے اس طرح کے معاملات میں نظام پر مبنی اصلاح کے کئی مشورے دئیے ہیں ۔ مثلا ایسے غیر معمولی لین دین ہوئے ہوں تو اگلا اعلیٰ سطحی افسر جس کے پاس لین دین کا اختیار ہے اس کے پاس وارننگ کا اشارہ آجائے ۔ انہوں نے کہا اسی طرح ہم نے بینکوں کے پاس جمع کرائے جانے والے دستاویزات کی تصدیق لازمی کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے پایا کہ بڑی تعداد میں قرض خواہوں نے فرضی دستاویز پیش کئے تھے جن پر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے دستخط ہوتے ہیں۔ویجلنس کمشنر نے کہا کہ اس لئے ہم نے آئی سی اے آئی کی مدد سے ایک قدم اٹھایا ہے جس کے تحت بینکوں کے لئے اب چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی جانچ کرنا لازمی ہے کہ اس نے سرٹیفکٹ جاری کیا ہے یا نہیں اور وہ اس سرٹیفکیٹ کو تسلیم کرتا ہے یا نہیں ، اس معاملے کی تفصیل پیش کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ رقم غیر ممالک بھیجی گئی لیکن متعلقہ بینک نے کوئی شکایت درج نہیں کی ۔ انہوں نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ بینکوں کو اس عمل میں رقم کا نقصان ہوا یا نہیں لیکن وہ دھوکہ دہی کے مددگار بن گئے۔ وہ اسے پکڑنے کے قابل تھے یا نہیں ، یا جانتے تھے کہ وہ جو کررہے ہیں وہ غیر قانونی کام ہے اور اگر وہ ایسا جانتے تھے اسے کرسکتے تھے یا نہیں۔ چودھری نے کہا یہ بینک کی تحقیقات کے دائرے میں آتا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ پیسہ کس نے اور کیوں بھیجا۔

CVC seeks report from CBI and Bank of Baroda in Rs 6100 crore forex scam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں