استاد بسم اللہ خان کو بہار کے سیاستدانوں نے فراموش کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-22

استاد بسم اللہ خان کو بہار کے سیاستدانوں نے فراموش کر دیا

Bismillah-Khan-the-shehnai-maestro
ڈمراؤں(بہار)
آئی اے این ایس
بھارت رتن شہنائی نواز بسم اللہ خان کا مقام پیدائش حالت زار ہے حالانکہ سیاستداں کئی سال سے وعدے کررہے ہیں ۔ اس بار الیکشن میں امید واروں نے شاید ہی اس پر بات کہی ہو۔ سیاستدانوں نے بارہا وعد ے کئے تھے کہ بسم اللہ خان کے مقام پیدائش کو ترقی دی جائے گی لیکن ان کے انتقال کے9برس بعد بھی مقامی لوگ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکامی اے مایوس ہیں ۔ مرلی منوہر سریواستو کا جنہوں نے بسم اللہ خان پر کتاب لکھی ہے، کہنا ہے کہ افسوس کہ بات ہے کہ وعدے وفدا نہیں ہوئے اور یہ الیکشن کا موضوع بھی نہیں ۔ بہار میں ان دنوں5مرحلوں میں اسمبلی الیکشن جاری ہے۔8نومبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی ۔ بسم اللہ خان جن کا اصل نام قمر الدین تھا ، بکسر ٹاؤن سے تقریبا15کلو میٹر دور بھیرونگ راوت کی گلی ڈمراؤں میں پیدا ہوئے تھے۔مقامی لوگوں کے بموجب بسم اللہ خان کے آباء و اجداد درباری موسیقار تھے اور دیسی ریاست ڈمراؤں کے نقار خانہ سے وابستہ تھے ۔ ان کے والد، ڈمراؤں کے مہاراجہ کیشوپرساد سنگھ کے دربار میں شہنائی نواز تھے۔چھ یا سات سال کی عمر میں بسم اللہ خان اپنے ننھیال وارانسی منتقل ہوگئے تھے۔ ان کے ماموں علی بخش ولایتو جو وارانسی کے کاشی وشوا ناتھ مندر سے وابستہ تھے ، ان کے استاد تھے ۔ بہار کے دو چیف منسٹروں اور کئی سیاستدانوں نے بسم اللہ خان کے مقام پیدائش( حلقہ اسمبلی ڈمراؤں ، ضلع بکسر) کو جو پٹنہ سے تقریبا130کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے، ترقی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن خانہ پری کے سوا کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گا ۔ ڈمراؤں میں انتخابی مہم تیز ہوتی جارہی ہے لیکن بسم اللہ خان کے مقام پیدائش کو ترقی دینا، سیاستدانوں کے لئے انتخابی موجود ہی نہیں ہے۔ ایک مقامی شہری نے کہا کہ نہ تو جے ڈی یو، آر جے ڈی اور کانگریس کا مہا گٹھ بندھن اور نہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے اس تعلق سے کچھ کہنا چاہتا ہے ۔ لالو پرساد یادو نے جب وہ چیف منسٹر تھے1994میں بسم اللہ خان کی یاد میں ٹاؤن ہال و لائبریری کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔2006میں چیف منسٹر نتیش کمار نے اسی سال اگست میں شہنائی نواز کے انتقال کے بعد اعلان کیا تھا کہ ایک میوزیم تعمیر ہوگا اور قدم آدم مجسمہ نصب کیاجائے گا۔ ایک اور مقامی شہری سلطان عالم نے افسوس ظاہر کیا کہ تا حال کچھ بھی نہیں ہوا ۔ لالو پرساد یادو نے سنگ مرمر کا جو سنگ بنیاد رکھا تھا اس پر کئی سال سے ڈمراؤں پولیس اسٹیشن میں گرد جمع ہوتی جارہی ہے ۔ کسی نہ کسی وجہ سے تعمیر شروع نہیں ہوئی۔ سنگ مرمر کی تختی پولیس اسٹیشن منتقل کردی گئی کیونکہ وہ چوری ہوسکتی تھی یا غیر سماجی عناصر اسے نقصان پہنچا سکتے تھے۔ ضلع کے ایک پولس عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ بی جے پی رکن اسمبلی و سابق وزیر ثقافت سکھدا پانڈے نے بھی جنہیں اس بار اسمبلی الیکشن لڑنے ٹکٹ نہیں ملا، مقامی لوگوں کو مایوس کیا۔ عالم نے کہا کہ خاتون قائد نے بسم اللہ خان کے مقام پیدائش کو ترقی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ بھول گئیں۔ بی جے پی کے لال منی چوبے نے جنہوں نے2009میں آر جے ڈی کے جگدا نند سنگھ کے ہاتھوں شکست تک4مرتبہ بکسر کی نمائندگی کی تھی، پس و پیش کے ساتھ مانا کہ انہوں نے یادگار کو ترقی دینے کچھ نہیں کیا ۔ بکسر سے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ اشونی کمار چوبے نے جو بسم اللہ خان کے مقام پیدائش کو سیاحتی مقام بنایاجائے گا بشرطیکہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے بہار میں بر سرا قتدار آجائے ۔ برہمنوں کے غلبہ والے بکسر میں چار رخی مقابلہ ہے ۔ آر جے ڈی کے جگدا نند سنگھ بی جے پی کے اشونی کمار چوبے، جنتادل یو کے شیام لال کشواہا اور بہوجن سماج پارٹی کے دو دن یادو یہاں میدان میں ہیں۔ بسم اللہ خان کے آبائی مکان( جہاں وہ پیدا ہوئے تھے) کے قریب رہنے والے چند مسلمانوں نے سیاستدانوں کی لاپرواہی اور دہرے معیار پر ناراضگی ظاہر کی۔ سلیم انصاری نے کہا کہ ہم بار بار برہمی اور مایوسی کے اظہار کے سوا کچھ بھی نہیں کرسکتے ۔ بسم اللہ خان، بہار کے باہر پیدا ہوئے ہوتے تو ان کی جائے پیدائش کو ترقی دی جاچکی ہوتی لیکن یہاں کوئی خیال رکھنے والا نہیں ۔ ایک اور شہری راہول مشرا نے کہا کہ وارانسی میں جہاں بسم اللہ خان کا انتقال ہوا تھا، ایک سڑک کو ان کے نام سے وموسوم کردیا گیا لیک یہاں کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ داؤد علی نے جو ڈمراؤں کے رکن اسمبلی تھے اور جنتادل نے انہیں یہاں سے الیکشن لڑنے ٹکٹ نہیں دیا ، کہا کہ انہوں نے پوری کوشش کی تھی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی ۔

Bismillah Khan, the shehnai maestro whom Bihar forgot

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں