بہار میں مجلس کی انتخابی مہم - گھر گھر قائدین کی پہنچ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-27

بہار میں مجلس کی انتخابی مہم - گھر گھر قائدین کی پہنچ

بہار اسمبلی انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کی مہم بام عروج پر ہے ۔ 243رکنی اسمبلی کے لئے مجلس اتحاد المسلمین علاقہ سیمانچل کی صرف6 نشستوں پر ہی مقابلہ کررہی ہے ۔ ان محدود نشستوں پر امید وار کھڑا کرنے کے باوجود بہار کے عام حلقوں میں مجلس کی انتخابی مہم زیر بحث ہے اس لئے کہ مجلس جن حلقوں سے مقابلہ کررہی ہے وہاں اس نے انتخابی مہم کو نیا رخ دا ہے ۔ بہار کے کسی بھی حلقہ میں بالخصوص دیہی علاقوں میں کوئی جماعت یا کوئی امید وار گھر گھر جاکر مہم نہیں چلاتا لیکن مجلس اتحاد المسلمین نے رائے دہندوں تک پہ نچنے کے لئے گھر گھر مہم چلارہی ہے جو بہار کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے ۔ پٹنہ، کولکتہ سے شائع ہونیو الے بیشتر انگریزی اخبارات جہاں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد اور چیف منسٹر نتیش کمار کی زیر قیادت سیکولر محاذ کی انتخابی مہم کا تجزیہ کررہے ہیں، وہیں یہ اخبارات مجلس اتحاد المسلمین کی بہار کے لیے نئی انتخابی حکمت عملی و طریقہ کار پر بھی رپورٹس شائع کررہے ہیں۔ بہار میں انتخابی مہم کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سیاسی جماعتیں یا ان کے قائدین گاؤں کے مکھیا( سرپنچ) کو راغب کرلیتے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تمام گاؤں کو وہ راغب کرچکے ہیں ۔گھر گھر مہم نہیں ہوتی بلکہ گاؤں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اعلان کیا جاتا ہے ۔ سارے گاؤں والے اکٹھا ہوجاتے ہیں ۔ سیاسی جماعت کے قائدین و امید وار ان سے خطاب کرتے ہیں ۔ گاؤں والوں کی تفریح کے لئے نو ٹنکیاں بھی اپنا کرتب دکھاتی ہیں۔ مجلس کے6امید وار جن حلقوں سے مقابلہ کررہے ہیں ان میں تقریبا دیہی علاقے ہیں ۔ مجلس کے امید وار و کارکنان، ندی جنگل پار کر کے دیہاتوں میں داخل ہوکر جب راست رائے دہندوں سے رابطہ کرتے ہیں تو دیہاتی اچنھبے میں پڑ جاتے ہیں ۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ کبھی انہوں نے اس طرح کی انتخابی مہم نہیں دیکھی ۔ ملک کے سرکردہ مالیاتی خبریں شائع کرنے والے قومی اخبار اکنامک ٹائمس نے کشن گنج سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس نے سیمانچل علاقہ کے کٹیہار سے تعلق رکھنے والے ایک25سالہ نوجوان محمد فیروز کا انٹر ویو لیا۔ یہ نوجوان، مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی سے ملاقات کرنے کٹیہار سے120کلو میٹر دور کشن گنج کی اس ہوٹل پہنچا،جہاں بیرسٹر اویسی کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ یہ نوجوان چند سال قبل کرکٹ کے کھیل میں اپنا مستقبل بنانے کے ارادہ سے حیدرآباد آیا تھا۔ کرکٹ کے کھیل میں اس کا مستقبل تو نہیں بن سکا لیکن اس نے حیدرآباد کا جو تاثر دیکھا وہ اس کی زندگی پر نقش ہوگیا ۔ اس نے اکنامکس ٹائمس کو بتایا کہ حیدرآباد میں مجلس اتحاد المسلمین کا سیاسی رعب و دبدبہ ہے۔ زندگی کے کسی بھی شعبہ میں مجلس کا اثر دیکھا جاسکتا ہے ۔ مجلس کے اثر کے سبب حیدرآباد میں دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے بھی سر اٹھا کر جیتے ہیں ۔ بہار سے سینکڑوں نہیں ہزاروں افراد کا حیدرآباد آنا جانا ہے ۔وہ یہ سوچ رہا تھا کہ سیمانچل میں جہاں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب حیدرآباد کی مسلم آبادی سے زیادہ ہے ایسا کب ہوگا؟ کیا کوئی مجلس جیسا رعب یا دبدبہ سیمانچل میں بھی ہوسکتا ہے۔ یہ نوجوان کہتا ہے کہ مجلس انتخابات میں کامیاب ہوگی یا نہیں، لیکن مجلس کی آمد سے اس پسماندہ علاقہ میں ایک نیا احساس اجاگر ہوا ہے اور یہ احساس ایسا ہی ہے جو حیدرآباد شہر میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ بیرسٹر اویسی کے ساتھ حیدرآباد و دیگر علاقوں سے مجلس کے کئی کارکنان سیمانچل کے پسماندہ علاقہ میں دن رات انتخابی مہم چلارہے ہیں ۔ ان علاقوں میں جہاں تک انتخابی مہم کا سوال ہے کوئی دوسری جماعت قائد یا کوئی دوسرا امید وار مجلس کی مہم کے مقابل نہیں ٹک پاتا ۔ مجلس کے معتمد عمومی و تلنگانہ اسمبلی کے رکن سید احمد پاشاہ قادری بھی اس انتخابی مہم میں سر گرم ہوگئے ہیں۔ تلنگانہ اسمبلی میں مجلس کے ایک اور رکن جعفر حسین معراج بھی مجلس کے دیگر قائدین کے ساتھ کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ بہار میں انتخابی مہم کا ایک اور پہلو ہفتہ واری بازار ہوتے ہیں ۔ ان علاقوں میں اشیائے ضروریہ کے لئے کوئی باقاعدہ نظم نہیں ہوتا ۔ کچھ علاقوں میں ہفتہ میں ایک دن یا پھر ہفتہ میں دو دن بازار لگتے ہیں ۔ اشیائے ضروریہ کی خریدی کے لئے متصل دیہاتوں کے لوگ بازار آتے ہیں ۔ یہ بازار انتخابی موسم میں سیاسی جماعتوں اور امید واروں کی مارکٹنگ کرتے ہیں ۔بازار اپنی جگہ ہوتا ہے اور انتخابی مہم کے ذریعہ لوگوں کو راغب کرنے کا کام بھی جاری ہوتا ہے ۔

AIMIM election campaign in Bihar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں