مشہور شخصیات کی ترتیب معصوم سروے نہیں - محمد ﷺ کی شمولیت درست نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-29

مشہور شخصیات کی ترتیب معصوم سروے نہیں - محمد ﷺ کی شمولیت درست نہیں

world-most-influential-person survey
آج کل سوشل میڈیا پر ایک میسج پھیل رہا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ دنیا کی 10 اہم شخصیات کا انتخاب ایک ویب سائٹ پر کیا جا رہا ہے ۔
ہم نبی کریم ﷺ کو ووٹ دے کر پہلا مقام دلا سکتے ہیں ۔

اس ویب سائٹ پر نبی کریم ﷺ کی شخصیت کا مقابلہ دنیا کی ان شخصیات سے کروایا جارہا ہے ۔ شیواجی بھونسلے، ڈاکٹر امبیڈکر ، گوتم بدھ ، عیسی علیہ السلام ، بھگت سنگھ، مہاتما گاندھی ، سوامی وویک آنند اور اشوکا وغیرہ ۔

اس سے پہلے کہ میں کچھ عرض کروں ایک بات واضح کردینا مناسب سمجھتا ہوں کہ ان تمام شخصیات سے ہمارا کوئی ذاتی عناد یا عداوت نہیں اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم ان شخصیات کو اپنی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ ہماری تحریر کا مقصد امت مسلمہ کے جذبہ کی قدر کرتے ہوئے اسے ایک اہم بات کی طرف توجہ دلانا ہے جو اکثر لوگ جذباتی ہوکر بھول جاتے ہیں ۔

نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ کے بارے میں ایک بات بہت ہی غور سے پڑھنے اور یاد کرنے کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق میں محمد مصطفیﷺ کی شخصیت سب سے اعلیٰ اور افضل ہے حتی کہ جبرئیل علیہ السلام سے بھی۔
صحیح مسلم میں اللہ کے رسول ﷺ کا یہ فرمان موجود ہے :
"میں قیامت کے روز آدم کی اولاد کا سردار ہونگا اور اس پر کوئی فخر نہیں !"
اولاد آدم سے مراد حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت یعقوب علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام اور دیگر تمام انبیاء و رسلہیں۔
یہ وہ برگزیدہ نام ہیں جو بغیر کسی اختلاف کے اس دنیا کی عطیم الشان شخصیات ہیں جن کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا کیونکہ یہ اللہ کے نبی ہیں ۔ نبیوں کے بعد سب سے افضل بشر حضرت ابوبکر ؓ ، حضرت عمر ؓ ، حضرت عثمان ؓ ، حضرت علیؓ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔

اب جب کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ ان تمام انبیاء اور رسل اور اصحاب سے افضل ہیں تو آپ ﷺ کا مقابلہ کسی کافر اور بے دین سے کیسے ممکن ہو سکتا ہے ۔ اس طر ح کی ووٹنگ میں حصہ لینا کیسے مسلمان کے حق میں ہو سکتا ہے ؟
سعودی عرب کے مفتی شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اس طرح کی ووٹنگ میں شرکت کو ناجائز قرار دیتے ہوئے فرمایا:
" بلا شک و شبہ محمد ﷺ سیدنا آدم ؑ کی اولاد کے سردار ہیں اور آپ ﷺ کا مقابلہ یا موازنہ کسی مخلوق سے کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس طرح کی ووٹنگ میں شرکت جائز ہے کیونکہ یہ نفی اور نقص تصور کیاجائے گا اور نبی کریم ﷺ کی توہین ا ور اہانت سمجھی جائے گی اس طرح کے پیغامات کو انٹرنیٹ پر بھی شائع نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ اللہ کے نبی ﷺ کے حق میں گستاخی ہوگی ۔"

نبی کریم ﷺ کی شان اللہ رب العزت نے یہ کہہ کر بلند فرمادی:
ورفعنا لك ذكرك
"اور ہم نے تیرا ذکر بلند کر دیا۔"

یہ کیا کم ہے کہ دنیا کی تمام مساجد کے منبر سے دن بھر میں پانچ دفعہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کا نام بلند کیا جاتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے یہ فرماکر رسول اللہ ﷺ کی شان بلند فرمادی کہ بے شک آپ اخلاق عظیم پر فائز ہیں ۔
اب جب کہ حضرت ابراہیم ؑ ابو الانبیاء ہونے کے باوجود نبی کریم ﷺ کے برابر مقام نہیں رکھتے، صدیق اکبر ؓ تمام امتیوں میں افضل ہونے کے باوجود محمد ﷺ کی برابری نہیں کرسکتے تو اس دنیا کاایک وہ شخص جو غیر اللہ کی پوجا کرتاہو ، اپنے سر کو بتوں اور پتھروں کے سامنے جھکاتا ہو ، بھلا وہ نبی کریم ﷺ کے برابر کیسے ہو سکتا ہے ؟

اصولی طور پر یہ موازنہ یا مقابلہ کہ ایک طرف نبیوں کے سردار ﷺ اور دوسری طرف غیر مسلم یہ تو نہایت ہی نا انصافی اور اللہ کے رسول ﷺ کی توہین کے مترادف ہے کیونکہ اگر نبی کریم ﷺ کو اس سروے میں دوسرا نمبر حاصل ہوتا ہے اور پہلے نمبر پر کوئی غیر مسلم لیڈر آتا ہے تو اس کا کیا مطلب ہوگا؟

یہ بات ہمارے ایمان کے منافی ہے کہ ہم دنیا کے کسی شخص کے بارے میں یہ تصور کریں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے افضل بھی ہو سکتا ہے ۔ یہ بات ہم اپنی طرف سے نہیں کہتے بلکہ شواہد اور ٹھوس بنیادوں پر مبنی ہے دنیا کا کوئی قائد ایسا نہیں جس نے کبھی جھوٹ نہ بولا ہو، کسی کو تکلیف نہ دی ہو ، کسی کے ساتھ زیادتی نہ کی ہو لیکن نبی رحمت ﷺ سے نہ کسی نے یہ بیان کیا کہ کبھی بھولا ہو، نہ کسی نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ زیادتی کی ہو۔

حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے 10 سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی لیکن کسی بھی دن آپ نے اُف تک نہیں کہا۔ کسی کرنے کے کام کو نہ کروں اور نہ کرنے کے کام کو کروں تو ڈانٹ ڈپٹ تو دور کی بات آپ ﷺ نے یہ تک نہیں فرمایا کہ ایسا کیوں ہوا؟
( بخاری)

آپ ﷺ کسی سے اپنا بدلہ لئے ، نہ کسی خادم کو مارا اور نہ کبھی کسی بیوی اور بچے پر ہاتھ اٹھایا، اللہ اکبر! یہ ہے وہ دنیا کی واحد شخصیت جس کے بارے میں حضرت ابوبکر ؓ فرمایا کرتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان۔

ہمارے علم کے مطابق اس طرح کے سروے کسی خاص ہدف کو لے کر وجود میں آتے ہیں ، ان کے خاص مقاصد ہوا کرتے ہیں لہذا امت مسلمہ کو اس طرح کی بے ہودگیوں سے بچ کر کوئی خیر کا کام کرنا چاہئے ۔

اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو عقل سلیم عطا فرمائے اور نیک اور بھلائی کے کاموں کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین

world's most influential person in history Survey

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں