علی سردار جعفری - شخصیت اور فن - تعارف و تبصرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-31

علی سردار جعفری - شخصیت اور فن - تعارف و تبصرہ

Autobiography of Ali Sardar Jafri
نام کتاب : علی سردار جعفری - شخصیت اور فن
مرتبہ: عقیل عباس جعفری
اشاعت: مارچ 2015 ء

اژدہام "کتب" سے انفرادیت کی نوا آئی
اک نئی صدا آئی
راہ شوق میں جیسے راہ رو کا خوں لپکے
اک نیا "جنوں" لپکے

جی ہاں، مکرمی عقیل عباس جعفری کی زیر تذکرہ کتاب پر کی گئی محنت کو دیکھ کر بے اختیار ن م راشد کو یاد کیا۔ اگلی سطور میں بھی تحریف کرکے خیال آتا ہے کہ۔۔۔ ع۔۔ آدمی کا اس کتاب کو پڑھنا تو بعد کی بات ہے، دیکھ کر ہی کیوں نہ سیر ہوجائے۔۔۔۔۔ اور پھر اردو کے معدوم ہونے، کتب بینی کے مٹنے کا غم جاتا رہے۔
آدمی ہنسے دیکھو ، "کتب خانے" پھر بسے دیکھو
تم ابھی سے ڈرتے ہو ؟

صاحبو! بات سیدھی سی ہے۔ کتاب لکھنا اور مرتب کرنا، دو علاحدہ علاحدہ باتیں ہیں۔ مگر موخر الذکر معاملے میں بسا اوقات دیکھا گیا ہے کہ محنت زیادہ درکار ہوتی ہے۔ مگر اس کا ایک فائدہ اور غالباً سب سے اہم یہ ہوتا ہے کہ "ایک ہی چھت" کے نیچے آپ کو اپنی پسندیدہ شخصیت کے بارے میں قیمتی مواد پڑھنے کو مل جاتا ہے۔ مضامین جمع کرنا، ان کا جائزہ لینا، شمولیت کا فیصلہ، لوگوں سے رابطے، اور سب سے بڑھ کر حواشی کا لکھنا اور پھر آخر میں دیدہ ریزی کے مسائل۔ ان مراحل سے بدقت تمام نمٹیے، طباعت کرایے تب کہیں جاکر قاری کو ایک عمدہ کتاب کا تحفہ میسر آتا ہے۔ ان سب سے عہدہ براں ہونے کے بعد مرتب کے حصے میں طمانیت کا احساس تو آتا ہی ہے۔ محنت ٹھکانے لگتی ہے، محققین کو آسانی رہتی ہے، تحریروں کی تلاش میں در در بھٹکنا نہیں پڑتا۔

کتاب کا سرورق بھی منسلک ہے اور فہرست مضامین بھی، اسے تو آپ یقیناً دیکھیں گے مگر گزشتہ کل یعنی 29 مارچ 2015 کی صبح جب عقیل صاحب نے راقم کو کتاب کا نسخہ "پہلا نسخہ" لکھ کر دیا تو جی باغ باغ ہوا۔ دوسرا نسخہ بھی سید معراج جامی صاحب کے لیے گویا پہلا ہی تو تھا۔ "سردار جعفری - شخصیت اور فن" کے حصول کے لیے ہم پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے کراچی کی معروف فوڈ اسٹریٹ برنس روڈ کا رخ پہلے ہی کرچکے تھے جہاں لذت کام و دہن کا پورا پورا انتظام تھا۔ انگریزی محاورے کے مصداق ہم نے اس کتاب کا دیدار over a cup of tea کیا تھا۔

پاکستان ہو یا بھارت، اب ترقی پسندوں کا تذکرہ صرف over a cup of tea ہی ہوتا ہے۔

مگر آگے بڑھنے سے قبل جامی صاحب کے تاثرات بھی ملاحظہ کیجیے:
"آج جب میں اور راشد ریگل کے اردو بازار گئے تو تھوڑی دیر بعد یار طرح دار عقیل کا فون آیا کہ آپ لوگ ریگل پہنچ گئے ہیں۔ جواب اثبات میں سن کر بولے میری نئی کتاب علی سردار جعفری (شخصیت اور فن ) کل ہی پرنٹر سے آئی ہے اور میں آپ دونوں کے لیے نسخے لے کر آ رہا ہوں۔ ایسی خبر بلکہ خوش خبری اللہ ہمیں روز سنائے ۔ ہم دونوں نے نیایت اضطراب سے کہا بسر و چشم ۔ تھوڑی دیر بعد عقیل آگئے اور پھر ہم تینوں برنس روڈ کے ایک ہوٹل میں گرما گرم چائے کے ہمراہ آمیٹ پراٹھہ کھا رہے تھے اور کتاب کو نہایت دلچسپی اور خوش گوار حیرت سے دیکھ رہے تھے ۔ علی سردار جعفری پر یہ ایک مکمل حوالی جاتی کتاب ہے ۔ عقیل کے جمالیاتی ذوق کی بھرپور ترجمانی اس کتاب سے ہو رہی تھی ۔ اس کا سرورق ، اس کی ترتیب اور تدوین آنکھوں کو خیرہ کر رہی تھی۔ سرورق پر علی سردار جعفری کی تصویر دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ تصویر جعفری صاحب نے خاص اس کتاب کے لیے کھنچوائی ہے ۔ کتاب کا سائز رسالے کا ہے ، کتابت مشینی ہے مگر خوبصورت انداز میں ، طباعت نفیس ہے ۔ غرض ہر لحاظ سے کتاب جعفری کے حسن ذوق کی ترجمانی کر رہی تھی۔ میرا اسکینر اس وقت کام نہیں کر رہا ہے ورنہ کتاب کا پورا عکس دکھاتا۔ اس کتاب کا بھرپور حسن راشد اشرف دکھائیں گے ۔ اس کتاب پر بھی عقیل نے حسب عادت بہت محنت کی ہے ۔ علی سردار جعفری کے خاندان سے روابط کرنے میں ، جگہ جگہ سے مضامین حاصل کرنے میں کتنی دقت اور مشقت اٹھانی پڑی ہے اس کو ایک محقق اور مولف ہی سمجھ سکتا ہے۔"

***
عقیل عباس جعفری نے جب سے ہوش سنبھالا، گھر میں علی سردار جعفری کا ذکر سنا، اور ایسا کیوں نہ ہوتا،
آخر سردار صاحب سے ان کی رشتہ داری بھی تو ہے۔ پھر بقول ان کے یہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر سردار جعفری پر لکھی تحریروں کو پڑھا کیے۔ ایک زمانہ علی سردار جعفری کا اسیر تھا پھر ایسے شخص کو دیکھنا، اس سے ملنا کیا کم تھا کہ قدرت نے ایک مرتبہ یہ موقع بھی فراہم کیا کہ عقیل جعفری نے سردار جعفری کے ساتھ کراچی میں مشاعرہ بھی پڑھا۔

"علی سردار جعفری۔شخصیت اور فن" کو 2013 میں سردار جعفری کے صد سالہ جشن ولادت پر شائع ہونا تھا مگر یہ منصوبہ بوجوہ تاخیر کا شکار ہوتا چلا گیا۔ "اوور اے کپ آف ٹی" یہ قصے بھی چھیڑے گئے اور عقیل عباس نے دل کے کچھ پھپھولے بھی پھوڑے مگر چونکہ ان میں کچھ "بے پردہ نشینوں" کے بھی نام آتے ہیں لہذا اس قضیے کو یا تو کسی اور موقع کے لیے اٹھا رکھتے ہیں یا پھر آپ خود ہی عقیل صاحب سے دریافت کرلیجیے گا۔

ali-sardar-jafri and sultana-jafri
سچ تو یہ ہے کہ "علی سردار جعفری - شخصیت اور فن" لائق مطالعہ بھی ہے اور لائق محبت بھی۔ سردار جعفری کی مختصر آپ بیتی سے یہ کتاب شروع ہوتی ہے مگر اس سے قبل سردار اور بیگم سردار کی ایک خوب صورت تصویر دیکھ کر جی کھِل اٹھتا ہے جس کا عنوان ہے:
ہر عاشق ہے سردار یہاں
ہر معشوق ہے سلطانہ

پہلا باب ہے "زندگی نامہ" جس کے تمام ہی مضامین اہم ہیں مگر سردار جعفری کی حقیقی بہن ستارہ جعفری
کا تحریر کردہ خاکہ تو لاجواب ہے۔ سردار جعفری کو دنیا ایک ایسے شخص کی حیثیت سے جانتی ہے جس نے تمام زندگی اپنے نظریات پر کاربند رہ کر اور اس کے پرچار میں گزاری مگر مذکورہ خاکے میں ہمیں ان کی نجی زندگی کے کئی دلنشیں پہلو بھی نظر آتے ہیں۔ وہ پہلو جن کو گھر کا ایک فرد ہی بیان کرسکتا ہے۔ ان کی دوسری بہن رباب جعفری کا خاکہ "میرے بھائی" بھی ایک اہم اور دل چسپ تحریر ہے۔

"زندگی نامہ" میں ڈاکٹر قمر رئیس، انور جعفری، خواجہ تصور علی حیدر اور عشرت آفرین کے مضامین و خاکے بھی لائق مطالعہ ہیں جبکہ اسی حصے میں عقیل عباس جعفری نے سردار جعفری کے سوانحی اشارے کے علاوہ دکن کی شاہانہ مریم شان کی اہم کتاب سے سردار جعفری پر ہندوستان کی مختلف جامعات میں ہونے والے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالوں کی تفصٰیل کو یک جا کرکے نہایت جامع کام کیا ہے۔

حصہ دوم "خاکے اور مضامین" میں جن مشاہیر کی تحریریں ہیں ان میں شامل ہیں: سبط حسن، سجاد ظہیر، بیدار بخت، شوکت کیفی، ساجد رشید، عبداللہ ملک، باقر مہدی، حمید اختر، صدیق الرحمن قدوائی، مظہر امام، گوپی چند نارنگ، یوسف ناظم اور اٹل بہاری واجپائی ۔۔۔ کہنے کو تو یہ تمام تحریریں ہی رنگا رنگ ہیں اور سردار جعفری کی زندگی کے گوشوں کو بے نقاب کرتی ہیں مگر ان میں کیفی اعظمی کی اہلیہ شوکت کیفی کا لکھا خاکہ خاصامزے دار ہے۔ پر لطف واقعات سے مزین یہ تحریر بلاشبہ ایک یادگار تحریر کہلائے جانے کی حق دار ہے۔ واضح رہے کہ شوکت کیفی اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کہنہ مشق ادیبہ بھی ہیں جو اپنی خودنوشت کے سبب ادب میں بھی ایک مقام رکھتی ہیں۔

حصہ سوم کا نام یاروں کے روبرو ہے جس میں سردار جعفری کے انٹرویو شامل ہیں۔
حصہ چہارم "علی سردار جعفری کی منتخب تحریریں" میں مرتب نے سردار جعفری کے دیگر مشاہیر ادب پر لکھے چند اہم مضامین کو یک جا کیا ہے۔

سردار جعفری کی نظریاتی تحریروں پر مشتمل اگلے حصے کا نام "شاعر سردار جعفری" ہے جبکہ "انتخاب شاعری" کے تحت سردار جعفری کا کلام شامل کیا گیا ہے۔

کتاب کے بالترتیب ساتویں اور آٹھویں حصوں کے عنوان ہیں: " سردار جعفری کا فن" اور "رثائی ادب اور سردار جعفری"۔ اول الذکر میں سردار جعفری کے ہم عصروں کے مضامین شامل ہیں۔

کتاب کا آخری باب "گوشہ سلطانہ جعفری" ہے جس میں اول اول سلطانہ جعفری پر بمبئی فلمی صنعت کے معروف کہانی نویس جاوید صدیقی کی حالیہ دلچسپ کتاب روشن دان سے سلطانہ جعفری کا خاکہ شامل کیا گیا ہے جبکہ اس میں چند دیگر لکھنے والوں کی تحریریں شامل ہیں۔

اب کچھ بیان کتاب کی اشاعتی تفصیلات کا:

سچ پوچھیے تو "علی سردار جعفری ۔شخصیت اور فن" کی طباعت، اس کا سرورق اور سب سے بڑھ کر اس کا زردی مائل بہترین، پھسلواں آفسٹ کاغذ دیکھ کر بے اختیار جی چاہتا ہے کہ اسے "ہر قیمت پر" حاصل کرلیا جائے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ "ہر قیمت" آخر ہے کتنی۔ تو عرض یہ ہے کہ کتاب کے معیار کو دیکھتے ہوئے 1200 روپے ادا کرنا کچھ ایسا کھَلتا بھی نہیں۔ آخر ہم دیگر مکروہات پر بھی تو بے دریغ خرچ کرتے ہی ہیں تو کیوں نا ایک عمدہ و دل چسپ کتاب کی خریداری پر کچھ رقم صرف کی جائے۔

کتاب بڑے سائز میں شائع ہوئی ہے اور تعداد اشاعت صرف دو سو ہے۔ اس کے پرنٹر کراچی کے فضلی سنز ہیں جبکہ اسے مرتب نے اپنے ادارے ورثہ پبلی کیشنز سے شائع کیا ہے۔ جلد ہی یہ فضلی سنز اردو بازار کراچی اور کتاب سرائے لاہور پر دستیاب ہوگی۔ جبکہ ہندوستان سے بھی اس کی اشاعت متوقع ہے۔

ورثہ کا رابطہ نمبر و برقی پتہ یہ ہے:
092-21-35346028
virsapublications[@]gmail.com
یہاں مشفق خواجہ مرحوم یاد آرہے ہیں۔ ایک "جان لیوا" کتاب کو دیکھ کر بے اختیار کہہ اٹھے تھے کہ سو گرام کے کاغذ پر دس گرام کی بات کی گئی ہے۔
اتفاق دیکھیے کہ "علی سردار جعفری ۔شخصیت اور فن" کا کاغذ سو گرام کے آس پاس ہی رہا ہوگا مگر یقین رکھیے کہ اس میں موجود پر لطف باتیں، قصے، تاریخی حقائق۔۔۔ چار سو گرام سے کم نہیں۔

ali-sardar-jafri autobio by aqeel-jafri
جب سے آنکھ کھولی ، گھر میں سردار جعفری کا ذکر سنا۔
دادا کی جانب سے میرے بھائی (شاید ففتھ کزن) اور دادی کی جانب سے چچا ( کہ میری دادی سردار جعفری کی سگی خالہ تھیں)۔
بچپن ہی سے سردار جعفری کی تحریریں، ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھی گئیں ۔ بعد میں چند ادبی نشستوں اور مشاعروں میں رو بہ رو سننے کا موقع بھی ملا اور چند ملاقاتیں بھی ہوئیں ۔ ایک یادگار واقعہ یاد آرہا ہے ۔ کراچی میں بھارتی قونصل خانہ میں مشاعرہ تھا، بھارت اور پاکستان کے معروف شعرا مدعو تھے ۔ ناظم مشاعرہ جب بھی بھارت کے کسی شاعر کو بلاتے تو ان کا تعارف "بھارت سے تشریف لائے ہوئے مہمان شاعر" کے طور پر کرواتے ۔ صدارت، سردار جعفری کی تھی ۔ جب ان کی باری آئی تو انہوں نے سامعین کو مخاطب کیا۔
"یہ ایک مسلمہ سفارتی دستور ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں قائم کسی بھی ملک کا سفارت خانہ اس ملک کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے ، جس ملک کا وہ سفارت خانہ ہوتا ہے۔ اس وقت آپ سب حضرات بھارت کے سفارت خانے میں تشریف فرما ہیں ، جو سفارتی اعتبار سے بھارت کا حصہ ہے ۔ سو میں آپ سب کو بھارت کی سر زمین پر خوش آمدید کہتا ہوں ۔ ہم مہمان نہیں، میزبان ہیں اور آپ پاکستان سے تشریف لائے ہوئے مہمان اور مہمان شعرا"۔
سردار جعفری کے ان جملوں سے مشاعرہ کے فضا بالکل تبدیل ہوگئی ۔ یہ سردار جعفری کی خطابت سے میرا پہلا تعارف تھا ۔

1999ء میں سردار جعفری شہر قائد کے عالمی مشاعرے میں شرکت کے لئے آخری مرتبہ پاکستان آئے، تو ان سے نہ صرف کئی یادگار ملاقاتیں رہیں۔ بلکہ مجھے ان کے ساتھ مشاعرے پڑھنے کا اعزاز بھی ملا جس کی آرزو مجھے ایک عمر سے تھی ۔
2013ء میں علی سردار جعفری کی ولادت کا صد سالہ جشن دنیا بھر کے طول و عرض میں منایا گیا ۔ ایسے میں جناب کاظم رضا جعفری کی تحریک پر میں نے یہ کتاب ترتیب دینا شروع کی ۔

اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ علی سردار جعفری کی زندگی کے ہر پہلو کا بھرپور احاطہ کیاجائے ۔ اس میں ان کی خود نوشت سوانح بھی شامل ہے اور اعزا اور احبا کے تحریر کردہ سوانحی مضامین بھی۔ ان کی تخلیقات بھی ہیں اور ان کی تخلیقات پر معروف ناقدین کے مضامین بھی ۔ انٹر ویوز بھی ہیں اور رثائی ادب سے ان کے تعلق پر چند مضامین بھی۔ کتاب کا ایک گوشہ ان کی شریک سفر سلطانہ جعفری کے نام ہے ، جن کی محبت اور ہمت نے ہمیشہ سردار جعفری کو مہمیز دی ۔ یہی سبب تھا کہ جب اس کتاب کے انتساب کا مرحلہ در پیش ہوا تو میرے لئے اس کے لئے سلطانہ جعفری سے زیادہ مناسب شخص کوئی نظر نہیں آیا ۔

یہ کتاب اصولاً 2013ء ہی میں شائع ہونی چاہئے تھی مگر بوجوہ اس کتاب کی اشاعت میں دیر ہوتی چلی گئی ۔ بالآخر ایٹکو لٹریری کے جناب فرحان رضا نے اس کتاب کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور یوں یہ کتاب اب آپ کے ہاتھ میں ہے ۔
کتاب کی تدوین میں بہت سے دوستوں نے میرا ساتھ دیا اور نادر و نایاب تخلیقات اور مضامین کی فراہمی اور کتاب کی پروف ریڈنگ میں میرا ہاتھ بٹایا۔ جن میں جناب سعید اللہ والا (چیئرمین ایٹکو لیبارٹریز) جناب فرحان رضا ( صدر ایٹکو لٹریری سوسائٹی)، جناب کاظم رضا جعفری ، جناب رفیق عباس جعفری، جناب راشد اشرف، جناب آل مہدی جعفری، جناب یدار بخت، جناب سجاد مہدی جعفری، جناب پرویز جعفری ، محترمہ عشرت آفرین ، جناب اسلم ملک ، جناب ناصر جاوید ، جناب محمد امجد ، جناب ظہیر عباس ، محترمہ شاہانہ مریم شان، جناب محمد انیس اور جناب رفیع الزماں زبیری کے نام سرفہرست ہیں ۔ میں ان تمام احباب کا فرداً فرداً ممنون و متشکر ہوں۔

عقیل عباس جعفری
یکم جنوری 2015ء
کراچی

aqeel-abbas-jafri
عقیل عباس جعفری کا نام تحقیق کے شعبے میں نیا نہیں ، انہوں نے ابتداء معلومات عامہ کے شعبے سے کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں تحریر کیں جن میں۔۔۔ " 366 دن، صفر سے سو تک ، جہان معلومات ، ہے حقیقت کچھ ۔۔۔، ایک سال پچاس سوال، کون بنے گا کروڑ پتی؟ اور قائد اعظم معلومات کے آئینے میں " شامل ہیں ۔
"پاکستان کے سیاسی وڈیرے" پاکستانیات کے موضوع پر ان کی پہلی کتاب تھی، جس نے شائع ہوتے ہی تہلکہ مچا دیا ۔ بعد ازاں عقیل عباس جعفری نے پاکستانیات ہی کے موضوع پر کئی اور کتابیں بھی لکھیں جن میں پاکستان کرو نیکل ، قائد اعظم کی ازدواجی زندگی، پاکستان کی ناکام سازشیں، پاکستان کی انتخابی سیاست، پاکستان کا قومی ترانہ : کیا ہے حقیقت؟ کیا ہے فسانہ؟ اور لیاقت علی خان قتل کیس شامل ہیں ۔ عقیل عباس جعفری نے فن موسیقی پر شاہد احمد دہلوی کے مضامین کو مضامین موسیقی کے نام سے مرتب کیا اور بر صغیر کے آخری داستان گو میر باقر علی داستان گو کے احوال و آثار پر یھی ایک کتاب مدون کی ۔
عقیل عباس جعفری نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کے لاتعداد پروگرامز کے اسکرپٹس بھی تحریر کئے جن میں سات دن ، ٹی وی انسائیکلو پیڈیا ، ٹیلی شو، برانڈ شو، ہم مصطفوی، یہ تو مجھے بتا ہے ، یونیورسٹی چیلنج ، جہاں نما، ایک سال پچاس سوال ، سارک کوئز ، ملینیم کوئز ، یو۔ این کوئز، جو جانے وہ جیتے ، ہم کسی سے کم نہیں، بیسویں صدی ، سال بہ سال اور رات گئے کے نام سرفہرست ہیں ۔ انہوں نے اے ۔ آر۔ وائی کے پروگرام "کیا آپ بنیں گے کروڑ پتی؟" اور جیو ٹیلی وژن کے پروگرام "یہ گھر آپ کا ہوا" کے سوالات بھی مرتب کئے۔ ان دنوں وہ پرائیویٹ نیوز چینل سے منسلک ہیں ۔

عقیل عباس جعفری کا شمار اپنی نسل کے نمائندہ شعراء میں ہوتا ہے ۔ وہ 2000ء میں ریڈیو پاکستان کا "بہترین نعت گو" اور "بہترین قومی نغمہ نگار" کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ وہ بین الاقوامی مشاعروں اور سیمیناروں میں شرکت کے لئے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے سفر بھی کر چکے ہیں ۔ ان کی غزلیہ شاعری کا مجموعہ "راستا" اور مذہبی شاعری کا مجموعہ "تروتازہ" زیر اشاعت ہیں۔

تحقیق اور پاکستانیات کے شعبے میں ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر پاکستان کوئز سوسائٹی نے انہیں 2004ء میں کوئز ایکسیلینس ایوارڈ ، 2010ء میں وزڈم پاکستان فورم نے ہیروز آف پاکستان کمال کارکردگی ایوارڈ ، 2012ء میں اے پی این ایس نے بہترین فیچر نگار کا ایوارڈ اور 2014ء میں اے آر وائی ٹی وی نے خاص پاکستانی ایوارڈ عطا کئے ہیں ۔

نمبر شمارعنوانمصنفصفحہ نمبر
زندگی نامہ
1آپ بیتیعلی سردار جعفری15
2راج سنگھاسن ڈانواڈولعلی سردار جعفری28
3میرے بھائیرباب جعفری32
4سردار بھائیستارہ جعفری41
5سردار جعفری کا بلرام پوررضا جعفری64
6بیاض حیاتڈاکٹر قمر رئیس70
7سید علی سردار جعفریانور جعفری82
8سردار جعفری کا زمانہ طالب علمیخواجہ تصور علی حیدر92
9سردار ماموںرضا جعفری102
10علی سردار جعفریعشرت آفرین107
11زندگی کا مختصر سفرنامہعلی سردار جعفری114
12سوانحی اشارےعقیل عباس جعفری121
13کتابیات علی سردار جعفریعقیل عباس جعفری126
14علی سردار جعفری : تحقیقی مقالےشاہانہ مریم شان129
خاکے مضامین
15وطن گلاببیکل اتساہی133
16سردار جعفری چند یادیںسبط حسن137
17ممبئی میں ترقی پسند تحریک کا منظر نامہسید سجاد ظہیر144
18آج موسیٰ نہیں ہم سرطور ہیںبیدار بخت163
19سردار جعفری میرے ہمدم میرے دوستشوکت کیفی179
20رومانی انقلاب کا آخری سالارساجد رشید188
21سردار جعفری ۔۔۔ نصف صدی پہلے کی یادیںعبداللہ ملک192
22سرخ سیاہی کے دائرے میں محصور ۔۔۔ سردار جعفریباقر مہدی196
23عہد عزم و پیکار کی یادگارصدیق الرحمٰن قدوائی203
24اک چراغ اور بجھاحمید اختر211
25شعری اظہار اور سردار جعفریمظہر امام216
26علی سردار جعفری : ترقی پسندی کے تاج کا نگینہگوپی چند نارنگ224
27علی سردار جعفری کی شخصیت کے کچھ پہلویوسف ناظم229
28علی سردار جعفری کا اعزازاٹل بہاری واجپائی237
29علی سردار جعفری معاصرین کی نظر میںمختلف معاصرین239
یادوں کے روبرو
30گفتگو بند نہ ہوراہی معصوم رضا241
31بات سے بات چلےپینل انٹرویو (روزنامہ جنگ ، لاہور)270
علی سردار جعفری کی منتخب تحریریں
32فکر اقبالعلی سردار جعفری287
33قبلۂ رندان جہاں (جوش ملیح آبادی)علی سردار جعفری295
34ذکر یار (فیض احمد فیض)علی سردار جعفری309
35ڈاکٹر اختر حسین رائے پوریعلی سردار جعفری323
36رقص شرر (سید سجاد ظہیر)علی سردار جعفری326
37بدزبان (سعادت حسن منٹو)علی سردار جعفری332
38کفن بردوش (مجاز)علی سردار جعفری336
39ن۔ م۔ راشدعلی سردار جعفری346
40پروین شاکرعلی سردار جعفری349
41عشرت آفرین کی شاعریعلی سردار جعفری352
شاعر سردار جعفری
42میں اور میرا فنعلی سردار جعفری369
43لمحوں کے چراغ (موت زندگی کے آئینے میں)علی سردار جعفری374
44میری شاعریعلی سردار جعفری402
45میرا نعرہ روٹی اور کتابعلی سردار جعفری408
46اردو شاعری کا انقلابی مزاجعلی سردار جعفری412
47اجودھیاعلی سردار جعفری418
48راج بہادر گوڑ کے نام دو خطوطعلی سردار جعفری421
انتخاب شاعری
49ٹوٹا ہوا ستارہعلی سردار جعفری427
50آگے بڑھیں گےعلی سردار جعفری428
51انتظار نہ کرعلی سردار جعفری430
52اودھ کی خاکعلی سردار جعفری432
53صبح فرداعلی سردار جعفری433
54کون دشمنعلی سردار جعفری434
55گفتگوعلی سردار جعفری436
56میرا سفرعلی سردار جعفری437
57نومبر میرا گہوارہعلی سردار جعفری438
سردار جعفری کا فن
58مقدمہ : کلیات علی سردار جعفریعلی احمد فاطمی447
59علی سردار جعفری کی شاعریپروفیسر وارث علوی460
60سردار جعفری کے افسانےڈاکٹر ارتضیٰ کریم482
61ڈراما اور علی سردار جعفری کی ڈراما نگاریاکرام بریلوی487
62علی سردار جعفری کی ادبی صحافتپروفیسر محمد انور الدین490
63علی سردار جعفری کے مرتبہ کلاسیکی دواوینڈاکٹر صاحب علی501
64خطیب خوش گفتار : علی سردار جعفریپروفیسر رفیعہ شبنم عابدی513
65سرمایہ سخنرفیع الزماں زبیری526
رثائی ادب اور سردار جعفری
66آو اک بار پھر اس عہد کی تجدید کریںڈاکٹر ہلال نقوی531
67کربلا ایک رجزعلی سردار جعفری532
گوشۂ سلطانہ جعفری
68موگرے کی بالیوں والیجاوید صدیقی539
69ہماری سلطانہ آپاقرۃ العین حیدر555
70سردار جعفری کے خطوط ، سلطانہ کے نامعلی سردار جعفری557
71میرا سردارسلطانہ جعفری574

***
Rashid Ashraf
ای-میل : zest70pk[@]gmail.com
ویب سائٹ : وادئ اردو
راشد اشرف

A Review on Autobiography of 'Ali Sardar Jafri' by Aqeel Abbas Jafri. Reviewer: Rashid Ashraf

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں