مسلمان ملک کو ترقی دینے میں برابر کے شریک - مسلم قائدین کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-15

مسلمان ملک کو ترقی دینے میں برابر کے شریک - مسلم قائدین کا بیان

سولہویں لوک سبھا کے عام انتخابات میں مسلم لیڈروں کے یکجا ہونے کے سلسلے میں سیاسی پارٹیوں کی بیان بازیاں عروج پر ہیں مگر ناخواندگی ، غریبی اور بیروزگاری جیسے مسائل کا سامنا کرنے والے مسلمانوں کو سیاسی پارٹیوں کا محض ووٹ بنک بننا قطعی گوارا نہیں ہے۔ آبادی کے لحاظ سے ملک میں اول اور 80 سیٹوں کے ساتھ مرکزی حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں کی آبادی 18.5 فیصد ہے۔ بجنور ، مرادآباد ، رامپور ، نگینہ اور سنبھل سمیت ریاست کی 13 پارلیمانی نشستوں پر مسلم ووٹوں کی تعداد 30 تا 50 فیصد ہے جبکہ ریاست کی کم سے کم 27 نشستوں پر اس کا فیصلہ کن کردار ہوتا ہے۔
آزادی کے بعد سے سماجی طور پر نظرانداز کرنے اور سیاسی فرقہ پرستی کے شکار اترپردیش کے مسلمان اس بار سیاسی پارٹیوں کے بہکاوے میں آنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان اسی امیدوار کے حق میں ووٹ دیں گے جو ان کی سماجی اور تعلیمی ترقی کے تئیں پرعزم ہو۔
شیعہ رہنما مولانا حمید الحسن نے یو این آئی کو بتایا کہ سیاسی پارٹیوں کو مسلم ووٹوں کے یکجا ہونے کے خیال سے باز آنا چاہیے۔ انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آزادی کی لڑائی سے اب تک مسلمان عم ہندوستانی کی طرح ملک کی ترقی میں برابر کے شریک رہے۔ مولانا عبدالکلام آزاد ، ڈاکٹر ذاکر حسین ، رفیع احمد قدوائی ، عابد علی جعفر اور فخرالدین علی احمد سمیت درجنوں ایسے نام ہیں جن کی قابلیت اور وطن پرستی کا پورا ملک قائل ہے حالانکہ تعلیم کے میدان میں اس قوم کے ساتھ دہرا پیمانہ اختیار کیا گیا جس کے سبب ناخواندہ مسلمانوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر بانٹنے والی سیاسی جماعتوں کو اب خبردار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ تعلیم یافتہ مسلم نوجوان اپنے ووٹ کی قیمت سے بخوبی واقف ہے اور اب اسے ورغلایا نہیں جا سکتا۔

muslims equally involved in developing the country - Moulana Hameed ul Hasan Lucknow

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں