مالیاتی استحکام پر کوئی سمجھوتا نہیں - پی چدمبرم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-12

مالیاتی استحکام پر کوئی سمجھوتا نہیں - پی چدمبرم

مرکزی وزیرفینانس پی چدمبرم نے آج کہاکہ حکومت،مالیاتی استحکام پر سمجھوتہ نہیں کرے گی اورمالیاتی خسارہ کو،مالیاتی سال2016-17تک مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کے3فیصدتک گھٹائے گی۔انہوں نے دہلی اکنامک کانکلیو۔2013سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ"مالیاتی استحکام،سرفہرست ہے۔اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔جب میں یہ کہتاہوں کہ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگاتومیں حکومت کی ترجمانی کررہاہوں۔مالیاتی خسارہ کو روکنے کے لئے ہم نے مالیاتی دانشمندی کے راستہ پر،قدم بہ قدم اورسال بہ سال آگے بڑھنے کافیصلہ کیا ہے تاآنکہ ہم،2016-17میں جی ڈی پی کے3فیصدکے حصول میں کامیاب نہ ہوھائیں۔مارچ2014میں ختم ہونے والے مالیاتی سال کے لئے،مالیاتی خسارہ کانشانہ جی ڈی پی کا4.8فیصدمقررکیاگیاہے۔وزیرفینانس نے کہاکہ"موجودہ مالیاتی خسارہ پربھی قریبی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ہندوستان88بلین ڈالرکے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کامتحمل نہیں ہوسکتااورنہ ہی50بلین ڈالریااس سے زیادہ کے سونے کی درآمدکے لئے ادائیگیوں کامتحمل ہوسکتاہے۔ہندوستان میں جب کوئلہ کی بہتات ہے توکوئلہ درآمدنہیں کیاجاناچاہئے۔ہندوستان جب مختلف سازوسامان کوتیارکرنے کی صلاحیت رکھتاہے تواس کوایسی پالیسیوں میں الجھنانہیں چاہئے کہ جن کے سبب وہ،سازوسامان درآمدکرنے پرمجبورہوجائے"وزیر فینانس نے کہاکہ ہماری فہرست میں دوسراموضوع،افراط زرسے نمٹنے کاہے۔"یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ بالخصوص اگرشرح افراط زر،طویل عرصہ تک جاری رہے توموجودہ حکومت کواس اضافہ شرح کی قیمت چکانی پڑے گی۔موجودہ اضافہ شرح افراط زر،غذائی اشیابالخصوص میوہ جات،ترکاریوں،گوشت،مچھلی،انڈوں اوردودھ کی قیمتوں میں اضافہ کانتیجہ ہے۔بعض اوقات دالوں اورخوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی شدید اضافہ دیکھاگیاہے"۔چدمبرم نے سلسلہ تقریرجاری رکھتے ہوئے کہاکہ فصل بونے اورکاٹنے ونیزمارکٹنگ جیسے اقدامات سے دانشمندی کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے ۔ذخیرہ اندوزی اورمنافع خوری کے ساتھ سختی سے نمٹاجاناچاہئے۔اس سلسلہ میں قواتین،کلیتاریاستی حکومتوں کے دائرہ میں ہیں۔ایک قانون،اگریکلچرل پروڈیوس مارکٹس ایکٹ ہے اوردوسراقانون،لازمی اشیاایکٹ ہے۔انہوں نے کہاکہ گڈس اینڈسرویسس ٹیکس، راست محاصل کوڈ،انشورنس قواتین ترمیمی بل اوریکساں مالیاتی کوڈ،مالیاتی شعبہ میں صورتحال کوبدل سکتے ہیں۔مذکورہ ہر قانون پروسیع تراتفاق رائے کی ضرورت ہے۔میراتجربہ بتاتاہے کہ کئی ماہ کی سخت محنت کے بعداتفاق رائے حاصل ہوتاہے اوریہ اتفاق رائے اس وقت لڑکھڑاجاتاہے جب کسی سیاسی موقع پرستی کی گرفت سے ضرب پڑتی ہے۔

No compromise on fiscal discipline: Chidambaram

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں