ہم جنس پرستی جرم - ہندوستانی عدالت عظمیٰ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-12

ہم جنس پرستی جرم - ہندوستانی عدالت عظمیٰ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے باہمی رضامندی سے ہم جنس تعلقات کو جرم کے زمرہ سے باہر رکھنے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس پی ساتھا شیوم [P Sathasivam]، جسٹس جی ایس سنگھوی [GS Singhvi] اور جسٹس رنجن گوگوئی [Ranjan Gogoi] کی بنچ نے سریش کمار کوشل، ایس کے تراجی والا اور دیگر کی خصوصی اجازت کی درخواستوں پر بیک وقت فیصلہ سناتے ہوئے ہم جنس تعلقات کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
بنچ کی طرف سے جسٹس سنگھوی نے کہا کہ ہم جنس تعلقات کو جرم کے زمرہ سے باہر رکھنے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو منسوخ کیا جاتا ہے۔ تاہم دفعہ 377 کو ہٹانے سے متعلق کوئی فیصلہ پارلیمنٹ کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی 2009ء میں ناز فاؤنڈیشن اور دیگر کی مفاد عامہ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت جرم کے زمرہ میں نہیں رکھا جا سکتا۔
اس فیصلہ کے خلاف کوشل، تراچی والا اور کئی دیگر غیر سرکاری اور مذہبی تنظیموں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

اسی دوران سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے قانونی راستہ اختیار کرے گی۔ عدالت بالا نے معاملہ حکومت پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ تعزیرات ہند کی دفعات میں اس سلسلہ میں موجود شق کو حذف کرے۔
وزیر قانون کپل سبل نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ سپریم کورٹ کا یہ اختیار تمیزی ہے کہ وہ دستور کے تحت کسی بھی قانون کا جائزہ لے۔ انہوں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اب ہمارا اختیار تمیزی یہ ہے کہ ہم قانون سازی کریں۔
اس سوال پر کہ کیا حکومت اس مسئلہ کو پارلیمنٹ سے رجوع کرے گی؟ سبل نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ چلتی ہے تو ہم ضرور پیش کریں گے۔
سرخ بتی پر فیصلہ سنانے اور ہم جنس پرستی پر حکومت پر معاملہ چھوڑ دینے کے بارے میں عدالت کے رویہ پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالتیں قانون کا تحفظ کرتی ہیں اور مقننہ قانون بناتی ہے۔ مقننہ ہی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کونسا قانون رہنا چاہئے۔
انہوں نے بتایاکہ وہ عدالت کے فیصلوں پر کوئی تنقید کرنا نہیں چاہتے۔ جہاں تک 2010ء میں جب ویرپا موئیلی وزیر قانون تھے انہوں نے کہا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کو جرم قرار نہیں دینا چاہئے، لیکن اب جبکہ عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے حکومت اس کے مطابق اقدامات کرے گی۔

India's Supreme Court declares homosexual sex illegal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں