علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی تجویز کو مرکزی کابینہ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-10-04

علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی تجویز کو مرکزی کابینہ کی منظوری

Cabinet approves creation of Telangana state
مرکزی کا بینہ نے علیحدہ ریاست تلنگانہ تشکیل دینے کی تجویزکو آخر کار منظو ری دے دی۔ حیدر آباد کو 10سال کے لیے آندھراپردیش اور تلنگانہ کا مشترکہ دار الحکومت بنایا جائے گا ۔سیما آندھراکے کانگریس لیڈروں کی شدید مخالفت کے باوجود مرکزی کا بینہ نے یہ اہم ترین فیصلہ کیا ،جو کہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کابینی اجلاس کے بعدنامہ نگاروں کو بتایا کہ کا بینہ نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں مسائل کے حل کے لیے" گروپ آف منسٹرس "بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے مسائل ،ساحلی آندھراپردیش کے نئے دارالحکومت بنانے اور دونوں ریاستوں کے ملی امور سے نمٹنے کی ذمہ داری "گروپ آف منسٹرس" کو سونپ دی جائے گی ۔علاوہ ازیں گروپ آف منسٹررائلسیما ،ساحلی آندھرا اورتلنگانہ عوام کے حقوق کی حفاظت انتظامی امور اور قانونی پہلوؤں کا بھی جائزہ لے گا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے30جولائی کو علیحدہ تلنگانہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔اس فیصلہ کے دہ ماہ بعد اب مرکزی کا بینہ نے تلنگانہ کے حق میں مہر ثبت کردی،اس طرح سے تلنگانہ ہندوستان کی29ویں ریا ست ہوگی ۔گروپ آف منسٹرس کی جانب سے ریاست کی تشکیل کا عمل شروع کیا جائے گا اور تمام مسائل کے یکسوئی کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔سشیل کمار شینڈے نے مزید بتایاکہ نئی ریاست کی تشکیل کے بعد تینوں علاقوں کے عوام کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔اور ان کی سلامتی کو یقینی بنا یا جائے گا۔ کابینی اجلاس میں مرکزی وزراء ایم ایم پلم راجو اورکے ایس راؤ نے تلگانہ کی مخالفت کی۔ذرائع نے بتایاکہ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے نتیجہ میں سنگین مسائل پیدا ہوں گے ۔آندھراپردیش کے کل 23اضلاع میں تلنگانہ کو 10اضلاع دیئے جائیں گے۔ریاست میں لوک سبھا کی 42اور اسمبلی 249نشستیں ہیں۔تلنگانہ میں لوک سبھا کے 17حلقے اور اسمبلی کے 119حلقے شامل ہوں گے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے9دسمبر 2009کو تلنگانہ تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ان کا یہ اعلان آج حقیقت میں تبدیل ہوگیا ۔کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ تلنگانہ تشکیل دیئے جانے سے تمام آندھراعلاقے کو فائدہ ہوگا۔نیویار ک سے وطن واپسی کے دوران خصوصی طیارہ میں بھی میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ انکے ایجنڈے میں فی الحال تلنگانہ کا مسئلہ اولین حیثیت رکھتا ہے۔کا بینی اجلاس اور سی ڈبلیو سی اجلاس سے قبل سیما آندھراسے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ میں تلنگانہ کی مخالفت میں سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ کو منانے کی خوب کوشش کی کہ وہ اس مسئلہ پر نظر ثانی کریں، لیکن ان کی یہ کوششیں ناکام ثابت ہوگئیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کابینی اجلاس میں کہا کہ کانگریس اور یو پی اے نے متفقہ طور پر تلنگانہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب اس میں مزید کسی تاخیر کی ضرورت نہیں ہے۔ آندھر ا پردیش کی تقسیم سے پیدا ہونے والے مسائل با لخصوص ساحلی آندھرا ، رائلسیما کے تمام تنازعات کی یکسوئی کرلی جائے گی۔ کابینی اجلاس میں اس مسئلہ پر تقریبا دیڑھ گھنٹہ تک غور خوض کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے تمام وزراء سے کہا کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ مرکزی وزراء نام جئے پال ریڈی اور جئے رام رمیش نے تلنگانہ کی مخالفت کرنے والوں کو یہ جواب دیا کہ اس فیصلہ کے نیتجہ میں دونوں ریاستوں کی ترقی کی راہ ہموار ہوجائے گی اور اب سی ڈبلیو سی کے فیصلہ پر نظر ثانی ممکن نہیں۔ این سی پی کے سر براہ اور مرکزی وزیر شرد پوار نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل ناگزیر ہے۔ 2004میں ہی ان کی پارٹی نے ریاست کی تشکیل کی حمایت کی تھی۔ مرکزی وزیر اجیت سنگھ نے اس موقع پر تلنگانہ کی حمایت کرتے ہوئے اتر پردیش میں ہریت پردیش تشکیل دینے کا پر زور مطالبہ کیا۔ اس فیصلہ کے بعد جئے پال ریڈی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے عوام گذشتہ 60سال سے علیحدہ ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ میں کانگریس اور یو پی اے حکومت کا ممنون و مشکور ہوں کہ ان کی خصوصی دلچسپی سے یہ دیرینہ خوات آخر کار شرمندۂ تعبیر ہوا۔ امید ہے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں اس سلسلہ میں بل کو منظور ی دی جائے گی۔ اس طرح سے تلنگانہ کی تشکیل کا عمل شروع ہوگیا ہے اور امکان ہے کہ آئندہ 6ماہ میں تلنگانہ کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوجائے گا۔ اس کے لیے چند رسمی کار روائیاں باقی رہ گئی ہیں۔ پارلیمنٹ میں ریاست کی تشکیل نو سے متعلق بل کی منظوری کا عمل باقی ہے۔ آئندہ چند ہفتوں میں مرکزی اور ریاستی سطح پر جنگی خطوط پر اقدامات شروع ہوجائیں گے۔ اس کے لیے جو گرو پ آف منسٹرس کی تشکیل کو منظوری دی گئی ہے ، اس میں وزرات فروغ انسانی وسائل ، آب پاشی ، ماحولیات ، برقی ، جنگلات اور ریلویز کے وزراء کے علاوہ منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیرمین بھی شامل ہوں گے۔ 29ویں ریاست کی تشکیل کے لیے گروپ آف منسٹرس مالی امور پر غور کرے گا۔ وزرات فینانس کی جانب سے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، تاکہ نئی ریاست کو مالی اعتبار سے کس طرح خو د کفیل بنا یا جائے اور اس کا جائزہ لیا جاسکے۔ مرکزی وزرات داخلہ مرکزی کابینہ کے لیے ایک اور نوٹ تیار کرے گی۔ مرکزی وزیر سیاحت کے چرنجیوی نے تلنگانہ کی تشکیل کو مرکزی کابینہ کی منظوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آج اپنے عہدہ سے استعفی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دفتر کو ارسال کردیا ہے۔ اس طرح سے مرکزی کابینہ سے کانگریس کے وزراء کالا سوریہ پرکاش ریڈی ، پلم راجو اور کاویری سامبا شیور ا راؤ نے بھی استعفی دے دیا ہے۔

Cabinet approves creation of Telangana as 29th state; Hyderabad to be common capital for 10 years

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں