آئی اے ایس مسلم خواتین امتیازی کامیابی - رویدا سلام کشمیر اور ام فردینہ عادل آسام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-05-14

آئی اے ایس مسلم خواتین امتیازی کامیابی - رویدا سلام کشمیر اور ام فردینہ عادل آسام

گوہاٹی
ام فردینہ عادل، آسام کی پہلی خاتون آئی اے ایس بن گئی ہیں۔ جن کے اعزاز میں ایک تہنیتی تقریب ای آر ڈی فاونڈیشن کے زیر اہتمام اتوار کو یہاں منعقد ہوئی، جس میں سیول سرویس امتحان 2012ء میں کامیاب دیگر امیدواروں نے بھی شرکت کی۔ ام فردینہ کو اس سال کے 998 کامیاب امیدواروں کی فہرست میں 319 واں رینک حاصل ہوا ہے، ای آر ڈی کے چیرمین محبوب الحق نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آسام نے ہندوستان کو شمال مشرق سے پہلا صدرجمہوریہ (فخر الدین علی احمد) دیا۔ اس ریاست نے ملک کو پہلی مسلم خاتون چیف منسٹر انورہ تیمور کی شکل میں دیا لیکن ایک پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس دینے کیلئے ہمیں 56 سال لگ گئے۔ بالآخر ام فردینہ کی شکل میں آسام نے پہلی خاتون مسلم آئی اے ایس بھی پالیا ہے۔ محبوب الحق نے کہاکہ 2014ء کے سیول سرویس امتحان میں حصہ لینے والے امیدواروں کیلئے بھی سابقہ مقام پر ہی کوچنگ کلاسیس منعقد ہوں گی۔ زکات فاونڈیشن کی طرف سے چلائی جانے والی کلاسس کیلئے ای آر ڈی فاونڈیشن کی طرف سے تعاون کیا جائے گا۔ آسام کے سابق چیف سکریٹری اور فخر الدین علی احمد کوچنگ سنٹر برائے سیول سرویس امتحانات مسٹر ایچ این داس نے کہاکہ مالی مشکلات آئی اے ایس امتحان میں شرکت کے خواہشمند طلبہ کے عزم و ارادوں میں رکاوٹ نہیں بن سکتے، کیونکہ اب ایسی کئی تنظیمیں اور ادارے ہیں جو میرٹ طلبہ کی مدد کیلئے آگے آرہے ہیں۔ فردینہ نے کہاکہ 8ماہ تک روزانہ 6 گھنٹوں تک پڑھائی کے ذریعہ انہوں نے پہلی ہی کوشش میں وہ اس اہم امتحان میں کامیابی حاصل کی ہیں۔ فردینہ نے کہاکہ اخبارات اور وکی پیڈیا سے انہیں معلومات جمع کرنے میں کافی مدد ملی ہے۔

سری نگر
رویدا سلام کشمیر میں ایک نئی تاریخ بنارہی ہیں۔ وہ 18امیدواروں میں واحد خاتون ہیں جو جاریہ سال آئی اے ایس میں کامیاب ہوئی ہیں۔ رویدا اسلام، سری نگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرچکی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے 2009میں کشمیر ایڈمنسٹریٹیو کا امتحان کامیاب کیا۔ لائن آف کنٹرول کے قریب کپواڑہ ضلع سے تعلق رکھنے والی رویدا سلام کیلئے یہ مقام حاصل کرنا نہایت دشوار مرحلہ تھا۔ سری نگر میں ویسے بھی عام زندگی گذارنا محال ہے کیونکہ ہر روز قتل و غارت گری اور تشدد کا بازار گرم ہوتا ہے۔ عام طورپر ہڑتالیں منائی جاتی ہیں۔ کل کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ اس کے نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان حالات میں یکسوئی اور سنجیدگی کے ساتھ تعلیم جاری رکھنا دشوار گذار مرحلہ ہوتا ہے۔ رویدا سلام نے بتایا کہ ان کے خاندان نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ خاص طورپر والد صاحب کی ہمیشہ یہ نصیحت رہی کہ وہ لڑکی ہونے کی وجہہ سے کسی سے کمزور نہیں ہے بلکہ لڑکوں کا بھی مقابلہ کرسکتی ہے۔ ان کے والد سلام الدین بے جاد نے جو دوردرشن سے حال ہی میں سبکدوش ہوئے ہیں کہاکہ مجھے اپنی بیٹی پر فخر ہے۔

Kashmir's first Muslim woman Dr Ruveda Salam UPSC achiever, Assam's first Muslim woman IAS Umme Fardina Adil

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں