کیا یو۔جی۔سی ریاگنگ شکایات کو نظر انداز کر رہی ہے؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-20

کیا یو۔جی۔سی ریاگنگ شکایات کو نظر انداز کر رہی ہے؟

کیا یو ۔ جی۔ سی ریاگنگ شکایات کو نظر انداز کر رہی ہے ؟
مفت ہلیپ لائن کے با وجود کو ئی فا ئدہ نہیں

کالجوں اور یو نیورسٹیوں میں ہو ئے رہے ریاگنگ زیادتیوں کے متعلق گذشتہ تین ماہ میں ایک لاکھ65 ہزار شکایات موصول ہو نے کے باوجود صرف ایک سو نوّے 190شکایات پر کاروائی کا آغاز کر کے متعلقہ تعلیمی اداروں کو نوٹسیں بھیجی گئی ہیں۔ اسکول اور کالجوں میں ریاگنگ کے نام پر نئے طلباء کے ساتھ چھیڑخوانی کا سلسلہ کسی نہ کسی روپ میں ابھی بھی جاری ہے ۔ گذشتہ چند برس قبل، دو چار بد دماغ سینئر طلباء کے ایک طالبہ کے ساتھ بد سلوکی اورکپڑے پکڑکر کھینچنے کی وجہ سے، وہ لڑھ کھڑا کر گرپڑی اور اسی حالت میں اس کی موت بھی واقع ہو گئی۔ اس کے بعد سے تعلیمی اداروں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ اپنے طلباء کے در میان ریاگنگ کی وباء کو قابو میں کر نے کی کوشش کرے ۔ باوجود اسکے اسکولوں اور کالجوں میں چوری چھپے یہ مذموم اور قبیح عمل ابھی بھی جاری ہے۔ گذشتہ ہفتہ تنجاؤر کے ایک یو نیور سٹی میں سینئر طلباء نے ایک نئے طالب علم کو ریاگنگ کے نام پر ننگا ہو نے پر مجبور کیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی ۔ اس حال میں یو ۔ جی ۔ سی ادارہ کی کار کر دگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ریاگنگ کے متعلق شکایات پر یو ۔ جی ۔ سی کی کاروائی نہ کے برابر ہے۔ ایک نہایت ہی تشویشناک بات یہ ہے کہ موصولہ شکایات میں سے صرف ایک فیصد شکایات ہی در ج کئے جاتے ہیں ،بقیہ شکایات کو بجائے درج کر نے کے کرئیر کو بر باد نہ کر نے کے نصائح کے ساتھ متعلقہ طلباء کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ یو۔ جی ۔ سی کی جانب سے ریاگنگ کے متعلق شکایات درج کر نے کیلئے 1800-180-5522 مفت ہیلپ لائن کا بھی انتظام ہے۔ اس ہیلپ لا ئن کے ذریعہ تعلیمی ادارہ کا نام، ریاگنگ کر نے والوں کا نام، ریاگنگ کی قسم، تعلیمی کیفیت وغیرہ بتلانے پر متعلقہ تعلیمی ادارہ کو نوٹس بھیج کر مکمل کاروائی کی جاتی ہے۔ مگر گذشتہ تین مہینوں میں اس ہیلپ لائن کے ذریعہ کل ہند پیمانہ پر جملہ ایک لاکھ65 پینسٹھ ہزار 297دو سوستانوے شکایتیں کی گئی ہیں ۔ صرف گذشتہ ایک مہینہ میں پچپن55 ہزار 099 ننانوے شکایتیں مو صول ہو ئی ہیں۔ گو یا ایک گھنٹہ میں ستتّر77 کال موصول ہو تی ہیں۔ مگر اسمیں سے صرف ایک سو190 نوّے شکایتیں درج کی گئیں اور متعلقہ تعلیمی اداروں کو نوٹسیں بھیجی گئیں ہیں ۔ بقیہ شکایتوں پر ابھی تک کو ئی کاروائی نہیں ، بلکہ طلباء کو کالج لائف اور کرئیر کے متعلق نصیحتوں سے خاموش کیا گیا ہے۔ یہاں پر ایک بات قابل غوریہ ہے کہ ملک کے اہم تعلیمی اداروں کے متعلق کئے جانے والے شکایات کو یو ۔ جی ۔ سی ا کثر نظر انداز کر دیتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تمام معلومات ایک متاثر طالب علم کے والد نے آر ۔ ٹی ۔ آئی کی مدد سے حاصل کیا ہے۔ پو لیس فائل کے مطابق سن2007-08 میں 89 شکایتیں درج کی گئیں ہیں، جس میں گیارہ 11طلباء کی موت اور پانچ نے خود کشی کی کوششیں کیں۔ اسی طرح سن2008-09 میں درج شدہ شکایتیں 88اور بارہ 12اموات اور پانچ5 خود کشی کے واردات، سن 2009-10میں ایک سو چونسٹھ164 درج شدہ معاملات، انّیس 19اموات اور چار4 خود کشی کے واقعات، صرف 2009-10 ایک سال میں ریاگنگ کے متعلق جھگڑوں میں پچپن55 طلباء شدید زخمی، ریاگنگ کے نام پر طالبات کے ساتھ بیہودہ حرکات اور نا زیبا طریقہ سے پیش آنے کے 36 چھتّیس شکایات اور گروہ بندی جھگڑوں کے چو بیس24 مقد مات اور کالج احاطہ میں نشہ آور اشیاء کے استعمال کے 10 دس مقد مات درج کئے گئے ہیں۔ ملک میں ریاگنگ کے ذریعہ سے ہو نے والے اموات میں سب سے زیادہ سن 2010میں 19 اموات درج کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاگنگ معا ملات میں ملک بھر میں مہا راشٹراپہلے مقام پر، وسٹ بنگال دوسرے مقام پر اور ٹمل ناڈو تیسرے نمبر پرہے۔

الطاف احمد

Is UGC ignore the complaints of ragging?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں